اگر آپ دبئی سے کوئی بھی تیل اور خصوصاً زیتون کا تیل لے کر اپنے وطن روانہ ہورہے ہیں تو خبردار ہوجائیے کہ یہ تحفہ بروقت وطن پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بھی بن سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ آپ دو روز تک ائیرپورٹ پر ہی بیٹھے رہیں۔ اگر آپ کو یہ مشورہ بے جا محسوس ہورہا ہے تو بھارتی شہری صدیق جمال کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ضرور سنئے۔ امارت میں بطور ٹائپسٹ کام کرتے ہیں۔ وہ بدھ کی رات ائیرانڈیا کی ایک پرواز سے وطن واپس لوٹنا چاہ رہے تھے۔ صدیق جمال نے دو ماہ پہلے ہی بکنگ کروارکھی تھی اور ان کا کہنا ہے کہ وہ چیک ان، امیگریشن اور سکیورٹی چیک کے بعد بورڈنگ گیٹ پر وقت سے 45 منٹ پہلے ہی پہنچ چکے تھے۔ وہاں ایک اہلکار نے ان سے پوچھا کہ ان کے سامان میں تیل تو نہیں ہے، جس کا جواب انہوں نے ”ہاں“ میں دیا، اور بتایا کہ ان کے سامان میں چار لیٹر زیتون کا تیل ہے۔ا ہلکار نے بتایا کہ تیل کی خصوصی چیکنگ ضروری ہے۔ صدیق جمال کا کہنا ہے کہ وہ جلد از جلد گھر پہنچنا چاہتے تھے اور کسی بھی قسم کی تاخیر انہیں گوارہ نہ تھی لہٰذا انہوں نے کہا کہ اگر سکیورٹی اہلکار چاہیں تو ان کے سامان سے زیتون کا تیل نکال لیں اور اگر چاہیں تو سارا سامان ہی روک لیں کیونکہ اس میں کوئی بہت اہم یا قیمتی چیز نہ تھی، مگر ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود انہیں آدھا گھنٹہ انتظار کروایا گیا، جس کے بعد انہیں سکیورٹی روم میں لیجایا گیا جہاں ان کا سامان موجود تھا۔
صدیق جمال نے بتایا کہ جب تک انہوں نے اپنے سامان سے تیل علیحدہ کیا اور ساری کارروائی مکمل ہونے کے بعد واپس پہنچے تو پرواز روانہ ہوچکی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اگلی صبح ایک پرواز سے وطن لوٹنے کی پیشکش کی گئی اور بتایا گیا کہ وہ گھر جاسکتے ہیں لیکن وہ پہلے ہی سخت پریشان تھے لہٰذا ائیرپورٹ پر ہی رکنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں اگلے روز صبح کی پرواز بھی نہ مل سکی اور بالآخر طویل انتظار کے بعد رات 8:35 پر ائیرانڈیا ایکسپریس کی ایک پرواز پر وہ وطن روانہ ہوئے، وہ بھی زیتون کے تیل کے بغیر۔ ائیرانڈیا کے دبئی میں موجود اہلکاروں کا کہنا تھا کہ صدیق جمال کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تیل کی اتنی بڑی مقدار کا طیارے میں موجود ہونا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا مسافروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسے اپنے سامان سے علیحدہ کردیں۔
Comment here